دو دریا پر ہونے والے قتل کی اصل کہانی منظر عام پر آگئی

دولت کے نشے میں چور لوگ قانون کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھ لیتے ہیں ۔اس میں قصور ان والدین کا بھی ہوتا ہے جو بچوں کو پیسہ تو دے دیتے ہیں مگر اس بات پر نظر نہیں رکھتے کہ وہ یہ پیسہ کس قسم کی حرکات میں استعمال کر رہے ہوتے ہیں ۔پیسے کی گرمی اور باپ کے پیسے کے نشے میں مست یہ انسان ، انسانیت کا لبادہ اتار پھینکتے ہیں اور ان کے نزدیک قانون سمیت ہر چیز بکاؤ ہوتی ہے ۔

 

ایسا ہی ایک حادثہ گزشتہ دن کراچی میں  دو دریا کے مقام پر پیش آیا ۔جہاں چھٹی کے دن امیروں کی یہ اولادیں نہ صرف اپنی مہنگی گاڑیوں اور موٹر بائکس کی نمائش کرتی نظر آتی ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ تفریح طبع کے لۓ ریسیں بھی لگا رہی ہوتی ہیں ۔

دو دریا کے قریب معمولی جھگڑے پرنوجوان کی جان لے لی گئی.

دو دریا کے قریب معمولی جھگڑے پرنوجوان کی جان لے لی گئی.

Posted by DawnNews Videos on Sunday, December 3, 2017

تفصیلات کے مطابق اسی ریس کے دوران ایک ہیوی بائیک ایک گاڑی کی سائیڈ لگنے سے گر پڑا اور زخمی ہو گیا۔ گاڑی والا جاۓ حادثہ سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا جس نے اس ہیوی بائیک سوار کے ساتھیوں کو غضبناک کردیا ۔ انہوں نے اس گاڑی والے کے پیچھے گاڑی بھگائی اور اس کو روک کر بغیر کسی کلام کے ان پر گولیاں برسادیں ۔

جس کے نتیجے میں فرسٹ ائیر کا طالب علم جعفر ہلاک ہو گیا اور اس کا ساتھی زید شدید زخمی ہوگیا کار میں سوار دو اور نوجوان ازان اور احد بال بال بچ گۓ ۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ ڈبل کیبن میں سوار خاور برنی نامی بگڑے ہوۓ امیر زادے نے کی جس کو پولیس نے بروقت کاروائی کر کے گرفتار کر لیا ۔

https://www.facebook.com/kolachian/videos/1985422105039173/

تاہم ابتدائی بیان میں اس نے نہ صرف جرم سے انکار کیا بلکہ اپنے الزام کو سیکیورٹی گارڈز پر ڈالنے کی کوشش کی ۔مگر عینی شاہدین جو کہ اس وقت گاڑی میں موجود نے خاور برنی کے ان الزامات کی نہ صرف تردید کی بلکہ انہوں نے پورا واقعہ بیان کرتے ہوۓ بتایا کہ ان کی گاڑی کو پہلے انہوں نے چار گاڑیوں کی مدد سے روکا اور اس کے بعد اس پر براہ راست فائر کھول دیۓ ۔

اور اتنی فائرنگ کی کہ دو میگزین خالی کر دیۓ ۔یاد رہے کہ اس حادثے میں بائک ڈرائیور کو معمولی زخم آۓ ہیں ۔مگر اس کے نتیجے میں ایک نوجوان جان سے گیا اور دوسرا نوجوان زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔ کراچی شہر کے اندر گزشتہ چار سالوں میں امیرزادوں کی طرف سے یہ تیسرا واقعہ ہے ۔اور اس بات کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ایسے کسی واقعے میں کسی مجرم کو کوئی سزا نہیں مل سکی ۔

امیروں کے یہ بیٹے اپنے باپ کے پیسے کے زور پر نہ صرف دیت دے کر آزاد ہو جاتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی طاقت اور دھونس کے ذریعے گواہوں سے بھی اپنی مرضی کے بیانات لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔

To Top