چڑیا ایک ننھا سا پرندہ ، مگر بیش بہا فائدوں کا حامل ہے

چڑیا کا خیال آتے ہی کانوں میں رس گھولنے والی چہچہاہٹ سنائی دینے لگتی ہے ۔ آج کے اس ٹیکنالوجی کے دور میں جہاں ہم بہت ساری نعمتوں اور رحمتوں سے خود کو دور کر بیٹھے ہیں ان میں سے یہ معصوم پرندہ چڑیا بھی ایک ہے ۔

اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو اب یہ معصوم پرندہ چڑیا ہمیں نرسری کی بچوں کی نظموں میں ، محاورات کی لطافت میں تو نظر آتا ہے مگر عملی طور پر اس کو دیکھنے کے مواقع خال خال ہی میسر آتے ہیں ۔ ایک زمانہ تھا جب صبح کی اذان کے ساتھ ان کی چہچہا ہٹ صبح ہونے کا اعلان کرتی تھی ۔ گھر آنگن میں صحن کی دھوپ میں یہ اپنے ننھے ننھے قدموں سے پھدکتی اور دانہ چگتی دکھائی دیتی تھی ۔ دن بھر نظر آنے والی چڑیا مغرب کی اذان کے ساتھ ہی اپنی آخری تسبیح پڑھ کر درختوں کی شاخوں پر جا کر سو جاتی تھی ۔

مگر اب بلند وبالا عمارتوں کے نہ تو صحن ہوتے ہیں اور نہ ان کے آنگن ، چڑیوں کی چہچہاہٹ اب معدوم ہوتی جارہی ہے۔ یہ چڑیاں جو ہمارے کھیتوں کے لۓ ایک نعمت تھیں ۔ ان کا کام ان کیڑے مکوڑوں کا خاتمہ تھا جو کہ فصل کے لۓنقصان دہ ہوتے ۔ مگر کسانوں نے ان چڑیوں کی حفاظت کے بجاۓ کیڑے مارنے کے لۓ ادویات کا استعمال شروع کر دیا ۔

جس کا ایک نتیجہ تو یہ نکلا کہ یہ زہریلی دوائیں ہماری غذا میں شامل ہو کر مہلک بیماریوں کا سبب بن گئيں ۔ دوسری جانب اس معصوم پرندے کے بھی خاتمے کا سبب بنیں ۔ زہریلے کیڑے کھانے کے سبب چڑیوں کی زندگی کا بھی خاتمہ تیزی سے ہونے لگا ۔

نتیجے کے طور پر جب کیڑے کھانے والی چڑیوں کا خاتمہ ہوا تو کسانوں نے کیڑے مارنے والی ادویات پر انحصار مذید بڑھا دیا ۔جس کے سبب وہ غذا جو انسان کی طاقت کا سبب بنتی، اس کے بجاۓ کینسر جیسی مہلک بیماری،کا سبب بنتی جارہی ہے ۔

اللہ تعالی نے کوئی بھی چیز بغیر کسی سبب کے نہیں بنائی ۔آج کے دور میں انسان غیر فطری ذرائع کا استعمال کر کے نہ صرف خود کو فطرت سے دور کر رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ قدرتی ذرائع کو نقصان پہنچانے کا سبب بھی بنتا جارہا ہے ۔ چڑیا کی معدوم ہوتی ہوئی نسل بھی اس کی ایک مثال ہے ۔

یہ بے ضرر پرندہ اور اس کی گھٹتی ہوئی نسل ہماری توجہ کا متلاشی ہے ۔اپنے گھروں کے باہر ان کے دانے اور پانی کا انتظام کر کے ایک جانب تو ہم ثواب دارین حاصل کر سکتے ہیں ۔اور دوسری جانب ان قدرتی پرنروں کی نشونما کا محرک بھی ہو سکتے ہیں ۔

To Top