میاں بیوی کا تعلق بھی بہت عجیب ہوتا ہے اس تعلق میں ہر رشتے کی جھلک نظر آتی ہے پیار محبت، بے تکلفی، شرارت، لاڈ دلار غرض ہر رنگ اس رشتے میں نظر آتا ہے ۔ آج ہم آپ کو ان نخروں اور چونچلوں کے متعلق بتائیں گے جن کو اٹھانے کا حق صرف ایک شوہر کو ہی بیوی دیتی ہے ۔ اور شوہر بے دام غلام کی طرح ان کو اٹھاتا ہے
سنئیے جی ذرا بتائے گا کہ میں کیسی لگ رہی ہوں
اس بات کا جواب اگرچہ بیوی صاحبہ کو پتا ہوتا ہے مگر وہ اپنے شوہر کے منہ ہی سے سننا چاہتی ہے اور شوہر کو بھی ہر دفعہ ایک طریقے سے تعریف نہیں کرنی چاہۓ بلکہ ہر دفعہ نۓ طریقے اور نۓ اسلوب سے یہ تعریف کرنی چاہۓ تبھی بیگم خوش ہو سکتی ہے
یہ کان کی بالی تو بند کر دیں
میاں کے قریب آنے اور اس کو اپنے قریب کرنے کا یہ بہانہ قدیم زمانے سے بیویوں کا طریقہ رہا ہے اور شوہر بھی سب کچھ جانتے ہوۓ بھی کبھی اس دعوت کو ٹھکراتے نہیں اور فورا اپنے سب کام چھوڑ چھاڑ کر بالی بند کرنے میں لگ جاتے ہیں
ذرا یہ بالٹی تو اٹھا دیں بھاری ہے میں نہیں اٹھا سکتی
گھر کا سکون برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مرد کو خود سے ذیادہ طاقتور سمجھا جاۓ اور اس ذریعے سے مرد سے کوئی بھی کام لیا جاسکتا ہے۔ تبھی سمجھدار بیگمات مردوں کے سامنے سارے مشکل کام ان ہی سے کرواتی ہیں بھلے ان کی غیر موجودگی میں یہ کام ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہی کیوں نہ ہو
ذرا ڈانٹۓ گا منے کو میری نہیں سن رہا
یہ بات تاریخ سے ثابت ہے کہ بیٹے جتنے قریب ماں کے ہوتے ہیں اتنے باپ کے نہیں ہوتے اور یہ کام اسی ٹیکنک سے لیا جاتا ہو جس کو تمام شوہر حضرات انتہائی فخر سے کر رہے ہوتے ہیں ۔ اس ایک پکار پر وہ نہ صرف منے کو ماں کی بات نہ ماننے پر نہ صرف ٹھیک ٹھاک ڈانٹتے ہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر ایک آدھ ہاتھ بھی جھاڑ دیتے ہیں ۔
یہ سب اور ایسی بہت ساری مثالیں یہ ثابت کرنے کے لۓ کافی ہیں کہ بیوی کس طرح اپنے ہر عمل کے ذریعے شوہر کو خود سے باندھ کر رکھنا چاہتی ہے امید ہے آپ کو بھی ان سب کا تجربہ ضرور ہوا ہو گا
حق مہر میں 100 کتابیں! دلہن کے انوکھے مطالبے نےسب کو حیران کر دیا