پڑھیئے کس طرح طلاق نے اس فوجی کو خودکشی پر مجبور کردیا

سردی کی دوپہریں بھی عجیب ہوتی ہیں اچھے بھلے انسان کو سست سا بنا دیتی ہے ۔ کھانے کے بعد چاۓ کے کپ کی شدت سے ضرورت محسوس ہوئی، چاۓ پیتے ہو‎ۓ ٹی وی ریموٹ سے کھیلنا شروع کر دیا اور چینل گھماتے گھماتے ایک چینل پر پہنج کے ٹھہر سا گیا۔

کوئی عورت پنجابی میں بین کرتے ہوۓ بتا رہی تھی کہ اس نے کمرے کا دروازہ جب کھولا تو اس کے بھائی کی لاش لٹک رہی تھی اور گلا کٹا ہوا تھا ۔ دوسری جانب اسی عورت کی ہم عمر عورت اسی لب و لہجے میں رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ پہلے مجھے طلاق دے کر گھر سے نکالا پھر میرے چار پتر مار ڈالے ۔

02

Source: Dawn

یہ واقعہ چنیوٹ کے قریب ایک دیہات میں پیش آیا جس میں دو دن قبل لانس نائیک محمد حسین  نے اپنی بیوی کو گھریلو ناچاقی اور ساس بہو کے جھگڑے کے سبب طلاق دے دی تھی اور اپنے پانچ بچے جن کی عمریں تین سے آٹھ سال کے درمیان تھیں، ماں سے چھین کر اپنے پاس رکھ لیا تھا مگر آج پہلے اس نے اپنے پانچ بچوں کا ،جن میں چار بیٹے اور ایک بیٹی شامل تھی ،کا گلا ایک تار سے گھونٹ کر مار ڈالا اور اس کے بعد خود بھی لٹک کر خودکشی کر لی ۔

اس خبر کے فورا بعد ہی ٹی وی والوں نے لاہور ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کا احوال بتایا جس کے مطابق ایک ماں کے حق میں فیصلہ ہوا کہ وہ اپنے ڈھائی سال کے اور ایک سال کے بچے کو اپنے ساتھ رکھ سکتی ہے مگر وہ دونوں بچے اپنی ماں کی گود میں اپنے باپ کو پکار کر بلک بلک کر رو رہے تھے ۔

رپوٹر کے مطابق اگرچہ عدالت نے بھرپور کوشش کی تھی کہ فریقین کے درمیان صلح ہو جاۓ مگر دونوں فریقوں میں سے کوئی بھی راضی نہ تھا ۔ لہذا عدالت کو مجبورا علیحدگی کا فیصلہ دینا پڑا ۔

03

Source: Medical Assisstance

معاشرے میں بڑھتے ہوۓ ایسے تشددزدہ واقعات کا ذمہ دار کون ہے؟ ان بچوں کا کیا قصور تھا؟ ان معصوموں کو کن ناکردہ گناہوں کی سزا سنائی گئی ؟ عدم برداشت کی اس پالیسی کے تحت ہمارے اندر سے سمجھوتے کا نام بزدلی اور بدتمیزی کا نام بہادری رکھ دیا گیا ہے ۔

ایک معصوم روح کو دنیا میں لانے کے بعد مرد اور عورت پر یکساں ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اب اپنی اناؤں اور ذات کو دیکھنے کے بجاۓ ان بچوں کی زندگی اور ان کے مستقبل کو پیش نظر رکھیں اور یاد رکھیں کہ اللہ کے نبی نے طلاق کو سب سے ناپسندیدہ عمل قرار دیا تھا ۔

مدینے کی مقدس سر زمین پر ماں کے سامنے چھ سالہ بچے کو ٹیکسی ڈرائیور نے ذبح کر ڈالا وجہ ایسی جس کو جان کر سب کے سر شرم سے جھک جائيں

To Top