پاکستانی ڈرامے کو اب ایک نئی راہ کا انتخاب کرنا ہو گا

ایک زمانہ تھا جب آٹھ بجے پاکستان ٹیلیوژن والے ہر روز ایک ڈرامہ نشر کیا کرتے تھےاور  اس ڈرامے کا انتظار ہر عمر اور ہر طبقے کے لوگ کرتے تھے ۔ یہ ڈرامے موضوعات کے اعتبار سے انتہائی معیاری ہوا کرتے تھے ۔ ان کا معیار انڈیا کی آرٹ فلموں سے کسی طور کم نہ ہوتا تھا ۔ ان ڈراموں کی ہدایت کاری ،اداکاری اور خصوصا کہانی ہر چیز حقیقت کے انتہائی قریب ہوا کرتی تھی۔ یہی سبب ہے کہ وہ ڈرامے ان کے کردار آج بھی لوگوں کی یاداشت میں زندہ ہیں۔ مثال کے طور پر خدا کی بستی، تپش ، ہوائیں ، تنہائیاں ، وارث اور ایسے بہت سارے نام جن کو گنوانے بیٹھ جائیں تو صفحے کالے ہو جائیں مگر بات ختم نہ ہو۔

آج بھی ڈرامے پاکستانی میڈیا کا سب سے مضبوط اور موثرذریعہ اظہار ہے، جس کے ناظرین کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ مگر پہلے یہ ڈرامے صرف رات آٹھ بجے نشر ہوتا تھے مگر آج دن کے چوبیس گھنٹے ، ہفتے کے ساتوں دن نشر ہورہے ہوتے ہیں ۔ چینلز کی اس دوڑ میں ڈرامے تو بہت آگئے ، نت نئے اداکار ، نئے نئے ہدایت کار اور مصنف بھی آگئے ہیں ۔مگر بدقسمتی سے موضوعات کے معاملے  میں بھیڑ چال کا شکار ہو گئے ہیں ،جس ایک موضوع پر کسی چینل کا ڈرامہ ہٹ ہو جائے سارے چینل اس کی تکرار شروع کر دیتے ہیں۔

4

Source: www.dailymotion.com

کبھی ٹی وی کھولو تودوسری شادیوں کا سیزن ہوتا ہے، کبھی ڈرامے کا مرکزی کرداردیکھنے والے کو یہ سبق دے رہا ہوتا ہے کہ چھپ کر کرو یا بتا کر کرو دوسری شادی ضرور کرو۔ کبھی لگتا ہے کہ معاشرے میں طلاق نامی بھونچال آیا ہوا ہے۔ پھر ان ڈراموں میں جو ثقافت دکھائی جا رہی ہے وہ قطعی طور پر ہمارا طرز معاشرت نہیں مثال کے طور پر دل لگی،بنٹی آئی لو یو، ذرا یاد کر،من مائل، صنم اور ایسے بہت سے ڈ رامے ہیں۔

7

Source: www.dailymotion.com

ریٹنگ کے چکر نے ان چینلز والوں کو ایسی بھیڑ چال میں مبتلا کر دیا ہے کہ یہ لوگ اپنا اصل مقصد فراموش کر بیٹھے ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ ڈرامے تفریح طبع کے ساتھ ساتھ معاشرے کی خوبیوں خامیوں کا عکاس ہوں۔ ان کو دیکھنے سے احساس محرومی نہ پیدا ہو،ڈرامے کے کردار اور موضوعات صرف اور صرف ایلیٹ کلاس ہی نہ ہو بلکہ ہمارے ملک کا وہ طبقہ ہو جو اکثریتی ہے۔

لوگ کہتے ہیں جو بکتا ہے وہی چلتا ہے ،ہمیں اس سوچ کو بدلنا ہو گا ، آگے بڑھنے ترقی کرنے کے لئے شعور لازمی ہے۔اور ٹی وی وہ ذریعہ ہے جو ہر گھر میں موجود ہے ۔ اس کو ہم انقلابی راہ کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں اور حقیقی مسائل کی آگاہی کے لئے بھی ،اور یہ سب اچھے اور معیاری ڈرامے پیش کر کے کیا جا سکتا ہے۔

کورونا آگاہی مہم؛ قومی کرکٹرزبھی عوامی آگاہی کیلئے میدان میں آگئے

To Top